کبھی بھی مایوس نہیں ہونا
ایک دن، ایک ماہر شوگر ہسپتال میں اپنا روز مرہ
کا کام کر رہا تھا۔ وہ اپنے مریضوں کو علاج دیتے اور ان کو معنوی طور پر مزید محنت
کرنے کے لئے متحرک کر رہے تھے۔
ایک دن ایک لڑکا ہسپتال میں داخل ہوا جس کے دونوں
پاؤں کٹے ہوئے تھے۔ وہ بہت مایوس اور ناامید تھا۔ ماہر شوگر نے اسے دیکھا اور بہت
ہمدردی سے اس کے پاس آیا۔
وہ بچہ مایوسی سے انتظار کر رہا تھا کہ کوئی اس
کو ہمدردی سے دیکھے۔ ماہر شوگر نے اس کے پاس جا کر پوچھا: "بیٹا،
کیا ہوا؟
کیسا محسوس کر رہے ہو؟"
لڑکا روتے ہوئے کہا: "مجھے بہت دکھ ہو رہا
ہے۔ میرے دونوں پاؤں کٹے ہوئے ہیں۔ میں کبھی بھی پھر سے چل نہیں سکوں گا۔"
ماہر شوگر نے مسکرا کر اس کو دیکھا اور کہا:
"بیٹا، تم غمگین نہ ہوں۔ دیکھو، میں تمہارے پاس ایک کہانی سنانا چاہتا ہوں۔"
لڑکا کہا: "کہانی؟ اس سے میرے پاؤں نہیں
بڑھیں گے۔"
ماہر شوگر نے مسکرا کر کہا: "جب میں تھوڑی
سی بچی تھی، میرے والد مجھے بہت پیار کرتے تھے۔ ایک دن میں پارک میں چھوٹا سا
حادثہ ہوا اور میرا ایک پاؤں ٹوٹ گیا۔ میرے والد نے مجھے بہت روایا اور کہا کہ میں
کبھی بھی پھر سے نہیں چل سکوں گا۔ لیکن وہ غمگین نہ ہوئے۔ وہ مجھے حوصلہ دیتے رہے
اور میری مدد کرتے رہے۔ اور دیکھو، آج میں یہاں ماہر شوگر بن گیا ہوں۔"
لڑکا حیران ہوا اور پوچھا: "کیسے؟ کیا تم نے
اس حادثے کو مقابلہ کیا؟"
ماہر شوگر نے پیار سے بتایا: "نہیں بیٹا،
میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ میرے والد نے مجھے یقین دلایا کہ ہمیشہ کوشش کرو۔ اس
کے بعد، میں نے وقت کا سامنا کیا، مشق کی، اور خود
کو بہتر بنایا۔"
لڑکا سوچنے لگا اور کہا: "تو مجھے یقین ہے
کہ میں بھی کچھ کر سکتا ہوں۔ میں بھی ہمت نہیں ہاروں گا۔"
ماہر شوگر نے خوشی سے مسکرا کر کہا: "یہی
روح ہے بیٹا۔ تم کچھ بھی کر سکتے ہو۔ صرف ہمت رکھو اور محنت کرو۔"
لڑکے کے آنسو خوشی کے آنسو بن گئے اور وہ نے محنت
کرتے ہوئے اپنے آپ کو مدد کرتے ہوئے دیکھا۔ وقت گزرتے گیا اور لڑکے کی محنت اور
لگن سے، وہ اپنے پاؤں کی توجہ سے بہتر ہو گیا۔
یہ کہانی اردو زبان میں ایک حقیقی زندگی کی
تعلیمی داستان ہے۔ اس کہانی سے ہمیں یہ سیکھ ملتی ہے کہ کوئی بھی مشکلات کا سامنا
کر سکتا ہے اگر وہ ہمت رکھے، محنت کرے اور یقین کے ساتھ کوشش کرے۔ ہمیں کبھی بھی
مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیشہ مستقبل کی تجاویز اور مقابلہ کرنے کی .
توانائی چاہیے
0 Comments